محبت، سیکس، شادی۔ ویلنٹائنز ڈے اسپیشل ۔ سائرہ رباب

Sarkar Publishers
محبت , شادی , سیکس , ریلیشن شپ کو تاریخی تناظر میں کیسے دیکھتے ہیں ۔
اگر ہم تاریخی تناظر میں محبت , سیکس , شادی اور تعلق کا مختلف زمانوں اور کلچرز میں ایک تنقیدی جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ ہر سسٹم اور کلچر نے کس طرح انکو الگ الگ معنی دیے اور مخصوص پاور اسٹرکچر کے مطابق انکی مختلف کنسٹرکشن کی ... 
بائیولوجی کے مطابق انسان کے اندر تین طرح کے emotional motivations
 موجود ہیں ... سیکس (animal instinct) , attraction یعنی رومانٹک love اور attachment ( in the form of long term relationship) ...
سیکس حیوانی جبلت ہے .جو انسان اور جانور میں مشترک ہے .. جبکہ محبت صرف ہائی آرڈر species میں پایی جاتی ہے جیسے انسان اور ایپس .. ہیری ہارلو نے ١٩٧٤ میں بندروں اور انسانوں میں کیئر اور محبت کے طریقوں میں مماثلت دیکھی. . Millen کے مطابق صرف مادہ کا خوراک دینا اور مرد کا تحفظ دینا primitive لیول پر تولیدی عمل کا مظاہرہ تھا .. بہتر تولید کے لئے محبت اور جذباتی بانڈ کا ارتقا ہوا جس سے جنسی ملاپ کے نتیجے میں رشتے اور فیملی وجود میں آے ورنہ ہیومن ریس معدوم ہو جاتی .. یعنی محبت انسان کے حیاتیاتی ارتقا کے نتیجے میں پیدا ہوئی.. ٢٠٠٨ میں مشرق اور مغرب کے ممالک پر مشتمل ایک ریسرچ میں ساٹھ فیصد مردوں اور ستر فیصد عورتوں نے محبت یا جذباتی تعلق میں سیکس کو جذباتی بانڈ کے مقابلے میں کم اہم اور ثانوی قرار دیا . 
  چندسوشو لوجیکل تھوریز میں محبت کو ثقافتی طور پر نسل در نسل منتقل ہونے والا learned behaviour کہا گیا جسکا سورس کہانیاں , لٹریچر , دیومالائی قصے , اشعار , گیت اور لوک ورثہ ہیں . اور رومانٹک لو کو سترھویں اٹھارویں صدی میں ماڈرن کلچر کی ایجاد سمجھا گیا ..یہ تصور جلد ہی رد ہوا کیوں کہ بعد کی تحقیق میں رومانٹک محبت کا تصور آفاقی طور پر تقریبا ہر تہذیب اور کلچر میں پایا گیا حتی کہ سوشیالوجی جن کلچرز سے ابتدا کرتی ہے ان سے پہلے کے کلچرز میں بھی اسکا وجود پایا گیا ... 
یہ بات اہم ہے کہ یورپ میں بھی انڈسٹریلائیزیشن سے پہلے جاگیرداری نظام میں شادی اور محبت کا آپس میں کوئی تعلق نہیں تھا .. شادی کا ادارہ سوشل اسٹرکچر کو مضبوط رکھنے کا ایک ذریعہ تھا .. محبت کا تصور بغاوت کے مترادف تھا کیوں کہ محبت کے ساتھ فرد کی آزادی اور " چوائس " کے تصورات جڑے ہوئے تھے ..محبت سوسائٹی کی جگه فرد کو انتخاب کی آزادی دینا تھا جو جاگیرداری اسٹرکچر کو متزلزل کرنے کے مترادف تھا ... لیکن جب سترھویں اٹھارویں صدی میں صنعتی انقلاب آیا تو رومانٹک محبت کے تصور نے زور پکڑا .. اور اتفاقیہ طور پر محبت کی فردی آزادی اور چوائس کا تصور سرمایا کاری نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہوا اور دونوں ساتھ میں پھیلے پھولے ... شادی میں محبت کا تصور ضروری ٹھہرا ...اور محبت کی بنیاد پر شادیوں نے جاگیرداری اسٹرکچر کو مزید کمزور کیا اور کیپیٹلزم کی ابتدا ہوی ... لیکن جیسے ہی سماج میں کیپیٹلزم کی جڑیں مضبوط ہوئیں , شادی اور تعلق میں محبت کی بجاۓ سوشل ایکسچینج کا تصور رائج ہونے لگا .....reward, punishment, equity
.یعنی شادی اور تعلق کچھ لین دین کے اصول پر قائم ہونے لگے ..اور شادی بھی تجارت میں بدل گیی ..فرایڈ نے محبت کو بھی جنسی خواہش کی شکل قرار دیا اور جنسی جبلت کی تشفی کے عوض قیمت مقرر ہوئی اور یوں سیکس , تعلق, شادی کو معیشت اور منافع سے جوڑ دیا گیا .. جس پر مارکس نے کڑی تنقید کی .اسکے نزدیک شادی اور محبت کے تصورات کو معیشت سے جوڑنا انکی تذلیل تھا ... مارکس کے نزدیک جنسی خواہش حیوانی جبلت کا مظہر تھی جبکہ محبت کے ذرئیے جنسی خواہش کا اظہار اسکے نزدیک "انسانی " یعنی uniquely human تھی ... مارکس شادی اور سیکس میں محبت کو اہم سمجھتا ہے اور معیشت , منافع سے آزاد... لیکن اسکے نزدیک رومانس کے نام پر ہوئی شادی کے بعد فیملی میں عورت اور بچوں کا استحصال ایک تاریک پہلو تھا . جسکا ازالہ حکومت کی طرف سے عورت کی چائلڈ کیئر اور ڈومیسٹک لیبر کے عوض اجرت کی شکل میں کیا جا سکتا ہے .

کیپیٹلزم جب نیو لبرل ازم کے دور میں داخل ہوا تو لا محدود انفرادی آزادی اور کنزیومرزم کو رائج کرنے اور فری مارکیٹ میں سستی لیبر کی بڑھتی ڈیمانڈ کے پیش نظر شادی اور فیملی کا ادارہ کمزور یا ختم کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی..فیمینزم کی آڑ میں anti love , anti man نعرے لگاے گئے .. اور تعلق کی بنیاد فری سیکس کو رکھا گیا . انٹی سوشل اقدار کے فروغ سے سماجی اتحاد اور Union کا خاتمہ کیا گیا . مارک فشر اسکو" سیکس کا خاتمہ " بھی کہتا ہے کیوں کہ جذباتی وابستگی کے بنا سیکس کو انسانیت سے عاری dehumanize کر دیاگیا. 
نیی جنریشن کے عمل کا محرک صرف ایک نعرہ تھا " فن fun, انجوانے enjoy اور pleasure seeking " ہر وقت فن کے جنوں نے اسکو بے سکوں اور مسلسل ڈپریشن سے دو چار کیا جسکا مقصد اشیا کی مسلسل کنزمپشن تھا .. Lacan کے مطابق یہ enjoyment اور pleasure seeking کا خود غرضانہ تصور دو انسانوں کے درمیان نہیں , بلکہ چیزوں کے درمیان تعلق قائم کرتا .
Enjoyment doesn't create relation between subjects but only with objects. Lacan

جس میں انسانی جسم بھی محض ایک آبجیکٹ یا چیز ہے جس کا مقصد محض خود غرضانہ مسرت sexual pleasure کا حصول ہے... Deqlerq کے مطابق صرف محبت ہے جو انسانی سطح پر انسان کو انسان سے جوڑنے کی طاقت رکھتی ہے اور اسکو وہ فل فلمنٹ دے سکتی ہے جو فن اور pleasure seeking کے عمل میں unsatisfied رہتی ہے ..
Tags

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !