خیر۔۔۔ماں کی انتھک کوششوں سے آخر کار اس کا دل، سکول میں لگ گیا اور اب وہ نئے آنے والے بچوں کا بھائی جان بن گیا۔۔
بریرہ کا ایڈ مشن ہوا تو اسے روتی ہوئی کو چپ کراتے ہوئے اپنا لنچ کھلایا اور بتایا کہ چھٹی کے بعد آپ کی ماما لینے آ جائیں گی۔۔رو مت،،
اس سے اگلے دن حمزہ کا داخلہ ہوا تو اسے بھی اپنا لنچ کھلایا اس کے انسو صاف کئے اور اسے بتایا کہ جو بچے روتے ہیں ان کی چھٹی بند ہو جاتی ہے۔۔
اسی دن شانزے کا داخلہ ہوا تو اسے چپ کرواتے کرواتے اپنی کھلونا گاڑی بھی دے دی اور لنچ میں بھی اسے شامل کیا۔
اب پچھلے مہینہ بھر سے اشعر کلاس میں تو خوب خوش رہتا لیکن گھر آکر ہوم ورک (گھر کا کام) کے لیے ماں کو بہت پریشان کرتا ہے۔ کبھی پیاس لگ جاتی، کبھی واش روم آجاتا، کبھی نیند آجاتی۔۔۔اور سارے دکھڑے بھی یاد اجاتے کہ فلاں دن آپ نے ڈانٹا کیوں تھا، ڈھمکاں دن مجھے کارٹون کیوں نہیں دیکھنے دئیے تھے۔ کبھی کہتا ہے دادا ابو سے پڑھنا ہے، کبھی کہتا ہے چاچو پڑھائیں تو پڑھوں گا۔
آج ہفتے کے دن سکول سے چھٹی ہوتی ہے تو اس کی امی اسے دن کے 11 بجے پڑھانے کے لیے لے کر بیٹھ گئیں۔ پہلے تو آوازیں لگاتا رہا" دادی جان، دادی جان۔۔مجھے آپ کے پاس آنا ہے،، پھر اسے لگا کہ یوں تو یہ دال نہیں گلے گی تو اس نے یہ کہ کر رونا شروع کردیا کہ" دادی جان سے پڑھنا ہے،،
میں نے اس کی امی کو میسیج کیا کہ اسے بھیج دو۔کتابیں بھی بھیج دو،،
دروازے سے اندر داخل ہوا تو میں نے بہت سنجیدہ لہجے میں کہا
"come & sit here.... Now open your English book,,
" دادی جان! آپ میری ٹیچر بن گئی ہیں؟؟
اشعر کے معصوم چہرے پر اس کی آنکھیں حیرت سے جگمگا رہی تھیں۔۔شاید اسے یقین نہیں آرہا تھا
میں نے تو ایک بات کی تھی
دادی نے کمال کر ڈالا
(پروین شاکر سے معذرت)
اسے کہاں توقع تھی کہ دادی تو سنجیدہ ہی ہو جائیں گی۔۔
"yes, I am your teacher.. Firstly we read English book....
میں نے اے بی سی کی کتاب کے صفحے پلٹاتے ہوئے جواب دیا اور صفحہ نمبر 5 پر ڈی... ڈاگ... یعنی ڈ... او... گ... کی آوازیں نکال کر اسے پڑھانا شروع کیا۔۔تھوڑی دیر تک اس نے شرافت سے سبق پڑھا۔۔اس کے بعد اس کے اندر موجود ۔۔شر اور آفت... نے آزاد شاعری شروع کرنے کی کوشش کی۔۔لیلن میں نے مکمل سنجیدگی کے ساتھ اس کے چہرے کو غور سے دیکھنا شروع کیا۔کتاب اس کے ہاتھ میں پکڑائی۔۔اس نے پھر پر پھڑپھڑانے کی کوشش کی۔اب میں نے آنکھوں میں غصہ بھر کر اسے گھورتے ہوئے رعب دار آواز میں ڈی پر ہاتھ رکھا اور کہا
"sit n tell me what is this,,
ٹیچر دس از ڈی۔۔۔
اس کی معصوم آنکھوں میں اب آنسوؤں کے ساتھ ساتھ بے یقینی بھی تیر رہی تھی۔۔۔اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ کیا دادی جان بھی کبھی اس سے اس لہجے میں بات کرسکتی ہیں۔۔
Now we will write 1, 2, 3
میں نے بدستور سخت لہجے اور کڑی سنجیدگی سے حساب کی ورک شیٹ کو چیک کرتے ہوئے اسے کہا۔۔۔
اور پھر اس نے جو سوال پوچھا اس کے بعد ہنسی پھوٹ، پھوٹ کر نکل رہی تھی میرے اندر سے
۔۔اس نے نہایت دکھی دل سے پوچھا
" ٹیچر، آپ پھر سے میری دادی جان کب بنیں گی؟؟؟