بریسٹ کینسر ۔۔۔ ثمر حفیظ

ایک صحتمند آدمی کے سو کروڑ مسائل ہوں گے لیکن ایک بیمار آدمی کا صرف ایک مسئلہ ہوگا ۔

اپنی زندگی اپنے حساب سے جیئیں یا انکے لئے جیئیں جو آپکے ساتھ آپکی قبر میں جائینگے ۔

آپ کو لگتا ہے آپکے ہونے سے سب چل رہا ہے تو یہ سبسے بڑا جھوٹ ہے ۔ لوگ مر جاتے ہیں ، بھلا دیے جاتے ہیں ، بدل دیے جاتے ہیں ۔ کسی کی زندگی مرنے والے کے ساتھ نہیں رک جاتی ۔

۲۰۲۳ مجھے یہ بات سکھا گیا ۔ 

جب جولائی ۲۰۲۳ کی ایک سہ پہر شاور لیتے وقت مجھے لگا کہ میری رائٹ بریسٹ میں کوئی lump ہے ۔

بتاتی چلوں مجھے یہاں ہمیشہ ایک درد رہتا تھا ۔ ایک عجیب pinching pain اور پھر settle ہو جاتی لیکن آج تک سمجھ نہیں پائی وہ کیوں تھی ۔

خیر میں بہت زیادہ ڈر گئی تھی ۔ اور جلدی سے اپنی فیملی ڈاکٹر جو کہ میری دوست بھی ہیں کال کی ۔ انہنے کہا پریشان نہیں ہو اور ہاسپٹل آجاؤ دیکھ لیتے ہیں ویسے بھی ضروری نہیں کہ ہر گلٹی کینسر ہو سو ابھی کچھ diagnose نہیں ہوا اسلئے زیادہ مت سوچو ۔

میں ہاسپٹل گئی ۔انہوں نے کہا کہ اسکی سکریننگ کروائیں گے ۔ 

میں نے ایک کزن کی assistance سے شوکت خانم سے ون سٹاپ appointment بک کی ۔ انہوں نے میری core needle biopsy اور میموگرافی کرنے کا کہا ۔ اس biopsy میں آپکی گلٹی میں سے ٹشو لیا جاتا ہے یہ دیکھنے کے لئے کہ کہ یہ ایک benign (نان کینسرس) cyst ہے کہ malignant(کینسرس)۔اس سے بیسک ایک اور بھی biopsy ہے وو less invasive ہوتی ہے اور Fine Needle Biopsy کہلاتی ہے ۔

یہ ایک painless procedure ہے ۔ آپکو local anesthetic injection لگا کر ایریا numb کر کے ہی ٹشو collect کیا جاتا ہے ۔ 

شوکت خانم لاہور میں بہت اچھا انتظام ہے کینسر سکریننگ کا ۔ 

خیر میری میموگرافی ہوئی پھر اگلے دن biopsy کا ٹائم ملا ۔ biopsy ہوئی میں گھر آگئ اور انتظار کی سولی پر لٹک گئی ۔ ان تین ہفتوں میں میں نے کینسر کی آخری سٹیج تک ہونے والا علاج پڑھ ڈالا ۔ سوچتی کہ کیا ہوگا اگر کینسر نکل آیا ، بچوں کو کون دیکھے گا ۔ کسکی وفا کتنی کھوکھلی ہے فوراً پتہ چل جائےگا ۔

پھر سوچا مر گئی تو بچے بھی پل ہی جائینگے گھر بھی چل جائیگا ۔ دکھ ہوگا تو مجھے اور میرے ماں باپ کو باقی سب نام بدل بدل کر ضرورتوں کے رشتے ہی تو ہیں ۔(آپکو شاید لگے یہ جھوٹ ہے لیکن ایسا ہی ہے) جنکی مائیں مر جائیں بچے انکے بھی پال جاتے ہیں ۔ یہ تو پچھلوں کو پتا ہے کہ کیسے رل رل پلتے ہیں یا بچے سفر کرتے ہیں ۔ مرنے والے کا اس سب سے کیا لینا دینا ۔

خیر یہ وہ وقت تھا جب میں نے سب سے زیادہ کمزور اور سبسے زیادہ طاقت وار محسوس کیا ۔ میں کیوں کہ trauma اور خوف میں ہونے کی وجہ زیادہ دیر کمرے میں بند رہتی تو بات چیت ہوتی بھی تو بس میاں سے یا ہیلپرز سے ۔ اور پھر بار بار یاد آتا دیکھ لو ضرورتیں پوری ہوتی رہیں تو اولاد بھی نہیں پوچھتی ۔ بھئی آپ اور میں جتنا بھی شکوہ کریں یہی cricle of life ہے ۔

رپورٹ آگئ اور اس میں آیا کہ میری cyst benign ہے ۔ الحمدللہ یہ کینسر نہیں ہے ۔ ہسٹولوجی سے پتا چلا وہ ایک complex fibroadenoma تھا ۔

لیکن ہم نے پہلے ہی consultation کے بعد یہ decide kr رکھا تھا کہ اسے remove کروانا ہی ہے ۔
میں نے ڈاکٹر ساجد شیخ سے appointmet لی کیوں کہ 

He is one of the best general surgeons in Faisalabad, with several years of experience in this field.

 میں ڈاکٹر ساجد سے ملی ۔بھئی حیرت تھی کہ بندہ ڈاکٹر تو تھا لیکن بات کرنے کی تمیز تھی ، صبر تھا بہت ۔ بات دھیان سے سنتا تھا ۔ اسنے مجھے بتایا کہ یہ گِلٹی کبھی کینسر نہیں بنیگی ۔نہ بھی نکالیں کوئی مسلہ نہیں ہے ۔ ہاں نکال دینے کی یہ گارنٹی نہیں ہے کہ یہ کسی اور جگہ نہیں بنیگی ۔ بن بھی سکتی ہے ۔لیکن آپکو کیوں کہ درد ہے تو ٹھیک ہے remove کر دیتے ہیں ۔

ہمنے ستمبر ۲۰۲۳ میں cyst نکلوا دی ۔

میں نے آپریشن سے پہلے تک اس خبر کا سوائے اپنے امی ابو بہن بھائیوں کے کسی کو نہیں بتایا تھا ۔ ہمت نہیں ہوئی تھی ۔ 

آج یہاں میں یہ پوسٹ breast cancer کی basic awareness کے ساتھ ساتھ اسلئے بھی شیئر کر رہی ہوں کہ آپ ہیں تو سب ہیں اور آپ نہیں تو سب ختم ۔ اسلئے اپنی زندگی پر فوکس کریں ۔ غیر ضروری توقعات کے بوجھ تلے خود کو مت روندیں ۔ جو کرنا ہے کر لیں ۔ زندگی کو جیسے ترتیب دینگے ویسی ہو جائیگی -

پلیز اپنا breast examination ضرور کریں اور اگر کچھ unusual محسوس ہو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں اور سکریننگ پر بھروسہ کریں تکے مت لگائیں ۔ اللّٰہ پر بھروسہ رکھیں ۔ باقی بریسٹ کینسر ایک ایسا مرض ہے جسکے cure ہونے کے چانسز باقی cancer types سے بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔ ہر گِلٹی کینسر نہیں ہوتی ۔ عمومی طور پر slippery اور dard والی گلٹیاں نوں کینسرس ہوتی ہیں لیکن کچھ rare cases میں خطرناک ہو بھی سکتی ہیں اسلئے screening بہت اہم ہے ۔

میں شوکت خانم میں ایسی عورتوں سے ملی جو درد سے نڈھال تھیں ۔جنکو ڈاکٹر نے non cancerous گلٹیاں نکلوانے کا کہا تھا انھوں نے ایسا نہیں کیا اور اب ۵ یا سات سال باد انکا سائز اتنا بڑھ گیا ہے کہ بریسٹ removal ہی ایک اوپشن بچا ہے ۔ بہت سے کینسر survivors سے بھی ملی ۔ 

اللّٰہ کا بہت شکر کیا کہ ہماری زندگی کی کتنی نعمتوں میں ہم اسکی ناشکری کرتے ہیں ۔ صحت کو ہر وقت for granted لیتے ہیں ۔

حاصل کلام اپنا خیال رکھیں اور زندگی جی لیں اس سے پہلے کہ جینے کا option آپ کے desktop سے remove کر دیا جائے اور رہ جائے بس پچھتاوے اور حسرتوں کی نوں سٹاپ advertisements ۔

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !