دیکھا گیا ہے ہمارے یہاں بہت سے لوگ خوش ہونے سے ڈرتے ہیں۔ہم میں سے اکثر گھروں میں جب کوئی زیادہ ہنس رہا ہو تو کوئی بڑا بزرگ فورا ٹوک دیتا ہے کہ زیادہ مت ہنسو بعد میں اتنا ہی رونا پڑے گا۔
خوشیوں سے ہمارا سارا معاشرہ خوفزدہ ہے کہ خوش ہو لیے تو کہیں نظر ہی نا لگ جائے۔ اس لیے بڑی سے بڑی کامیابی اور خوشی کو اپنے اندر گھوٹ دیتے ہیں۔
ہم سے اکثر لوگوں کو خوشی کے اظہار کا طریقہ ہی نہیں آتا۔
خوشیوں کے فوبیا میں ایک سٹیج وہ آتی ہے جب ہم ہر وہ عمل جو ہمیں خوشی دے اس سے اجتناب کرنے لگتے ہیں سیر و تفریح سے گھبراتے ہیں، شادی کرتے ہوئے چور بنے رہتے ہیں، تہواروں پہ سخت شکل بنائے رکھتے ہیں۔
بلکہ نوجوان بچوں کے شغل میلہ لگانے پہ بھی سخت برہم ہوتے ہیں۔
کیا یہ سب نارمل ہے؟
کیا دوسرے معاشروں میں بھی لوگ خوشیوں کا تذکرہ کرنے سے گھبراتے ہیں۔
یا خوش نظر آنے سے گھبراتے ہیں۔
کیا یہ فوبیاز جو ہمیں کھل کے خوش ہونے نہیں دیتے وہ ہمیں ڈپریشن میں مبتلا نہیں کر رہے۔
کیا اپنی خوشی چھپاتے چھپاتے ہم دوسروں کے منہ سے ہنسی چھننے کے در پہ نہیں ہو گئے کہ ہم خوش نہیں تو دوسرا کیوں خوش ہے۔
کیا ہمارے معاشرے کے لیے یہ اچھا نہیں ہو گا کہ ہم اپنی اپنی خوشیوں پہ دل کھول کے خوش ہو لیا کریں اور دوسروں کو بھی ان کی خوشی پہ خوش ہونے دیا کریں۔
کیا یہ فوبیا توڑنے کی ضروری نہیں ہیں جن میں ہم سب ناشکرے اور زود رنج ہو گئے ہیں۔ قسمت سے گلے شکوئے ہمیں تسکین دینے لگ ہیں حالات کے رونے دھونے ہماری عادت بن گئی ہے۔ روتے جاو کھاتے جاو ہمارا طریقہ کار بن گیا ہے۔ اگے چل کے یہی باتیں شدید ڈپریشن کا باعث بن جائیں گی۔
یاد رکھیں یہاں خوشی کا مطلب خوش ہونا ہنسنا کھیلانا قہقہہ لگانا یا حدود میں رہ کے سیلیبریشن ہے جس سے کسی کو نقصان نا پہنچے۔
خوشی میں فائرنگ کرنا ، نوٹ نچھاور کرنا, سائلنسر نکال کے گاڑیوں اور بائیک پہ کرتب دیکھانا جیسی حرکتیں اور حدود سے تجاوز کرنا ہرگز نہیں ہیں۔