ایک بیالوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والی بچی سے بات ہوئی ہم نے پوچھا
بیٹا سائنس کہتی ہے بڑھاپا اور موت بیماریاں ہیں ہم ان کا علاج ڈھونڈ رہے آپ کیا کہتی ہو ۔ کہنے لگیں سائنس کا کیا ہے سائنس تو کہتی رہتی ہے بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی موت بر حق ہے اللہ نے جب کہہ دیا ہے تو برحق ہے۔ ہمارے لیکچرار بھی یہی کہتے ہیں بچی کی اس بات سے ہمیں یقین ہو گیا کہ ہمارے ہاں سائنس کی وقعت زیرو ہو چکی ہے۔ یہاں سائنسی ترقی پہ مذہبی شدت پسندی نے قدغن لگا دی ہے۔
ہماری یونیورسٹیز میں سائنس کے نام پر پی ایچ ڈی لیول تک جو کچھ پڑھایا جا رہا ہے سارا اسلامیات ہے جس کی عمارت عقیدے و مفروضات پہ کھڑی ہے۔ اسی وجہ سے بیرون ملک ہماری ڈگریوں کی کوئی وقعت نہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے جن والدین نے لاکھوں روپے لگا کے اپنے بچوں کو ان اداروں میں پڑھنے لکھنے بھیجا ہے۔ کیا وہ لاکھوں روپے کھوہ کھاتے چلے گئے؟ جب تک ہم پی ایچ ڈی لیول تک اسلامیات پڑھاتے رہیں گے توہین مذہب کے نئے ، نئے قوانین آتے رہیں گے اور اسلام سے پناہ مانگنے والے ملک چھوڑ کر غیر مسلم ممالک میں جاتے رہیں گے۔ خدارا! کچھ خیال کریں ہم نے بچوں کو سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کیلئے آپ کے پاس بھیجا ہے دین کی تعلیم کیلئے نہیں وہ ہم نے اپنے گھروں میں انتظام رکھے ہوئے۔
اگر آپ ہمارے لاکھوں روپیوں پر دین کی تبلیغ ہی کریں گے تو ہم بولیں گے۔ انہی دینی مدارس یعنی آپ کی جدید یونیورسٹیز سے پڑھے ہوئے ہمارے ہر شعبے کے بڑے افسران پھر ہمارے سروں پہ بیٹھ کے ناچتے ہیں۔ ملا ہمارے سروں پہ جوتے مارتے ہیں حالانکہ جو کچھ وہ کر رہے کیا انہیں نہیں پتہ انہی کا مذہب بتاتا ہے کہ اگلا جہان بھی ہے جہاں صرف انصاف ہو گا ۔ مگر جو کچھ وہ پڑھ چکے شاید انہیں بھی پتہ لگ گیا ہے کہ اگلے جہاں کی کیا حیثیت ہے۔ اسی لئے آج ہم جب بات کرتے ہیں تو روانی میں ملا سمیت ہم بھی کہہ دیتے ہیں "اگلا جہان کس نے دیکھا ہے۔" اگلے جہاں کو اتنا فیسیں نیٹ کر کے آپ شاہ دولے کے چوہوں کو تو اپنا آپ منوا سکتے عقلمند اور باشعور آپ سے دور ہی رہتے ہیں۔ ہم اپ کو لاکھوں دے کربچوں کو آپ کے پاس پڑھوا رہے ہیں تو انہیں وہی پڑھائیں جس کا آپ دعوی کر رہے۔ مرتد ہوں گے تو ہمارے بچے ہوں گے آپ کے نہیں ۔ جب ہمیں اپنی تربیت پہ بھروسہ ہے تو آپ بھی سائنس پہ بھروسہ کر کے پڑھا دیں۔
یہاں اضافی طور پر ایران کا ذکر کرنا ضروری سمجھتی ہوں۔ ابھی حال ہی میں ایران ازریل کی جنگ میں ایران نے جو ہوشربا میزلز چھوڑے پوری دنیا انگشت بدنداں رہ گئی کہ ایران جیسا اسلامی ملک سائنس و ٹیکنالوجی میں اتنا آگے کیسے جا سکتا ہے۔ اگر ہم بھول گئے ہیں کہ یاد دلا دوں کہ جب سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے امام خمینی نے تعلیم کی اہمیت پہ زور دیا اور اپنی قوم کو احساس دلایا کہ اگر ہم نے خود سے اس میدان میں انقلاب نہ لایا تو یاد رکھو مشکل وقت میں نہ تو ہمیں کوئی ہتھیار دے گا نہ ہی ہماری عوام کو دوائیاں ملیں گی ۔ اسی لئے میڈیکل سائنس کے حوالے سے اصلاحات نافذ کی گئیں۔ سائنسدانوں کے وفد نے گزارش کی رہبر معظم سائنس تو نظریہ ارتقاء کی قائل ہے ۔ اور یہ ہمارے مذہب سے متصادم ہے۔ امام نے حکم دیا سائنس کو سائنس سمجھ کر پڑھیں سائنس کا دین مذہب سے کیا تعلق آپ نظریہ ارتقاء کا مضمون اپنے کورسز میں شامل کریں ۔ ایران جیسا تیزی سے ترقی کرتا اسلامی ملک جب سائنس کیساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرتا تو ہم اپنے طالب عملوں کا دماغ کیسے بند کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے پی ایچ ڈی ڈاکٹرز مولویوں نے ٹھیک سے پڑھایا ہوتا تو بچی کہہ سکتی تھی کہ اللہ نے کہا ہے میں نے کائنات تمہارے لئے مسخر کر دی ہے ۔ علم حاصل کرو برھاپے اور موت کا علاج ڈھونڈو میں نے ایسے لوگوں کو بھی پیدا کیا جو کئی ہزار سال طویل زندگی جئے میں نے اصحاب کہف کو کئی سو سال تک سلائے رکھا تاکہ تم وہ طریقہ دریافت کر سکو جس میں انسان ہزاروں سال سو کر دوبارہ زندہ اٹھ سکیں یہاں آپ کا دین بھی بچ جاتا ہے اور بچے کے دل میں ریسرچ کی اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے ۔ بیماری اور موت کا علاج ڈھونڈنے کی لگن ان کے اندر آگے بڑھنے اور علم کے نئے دروازے کھولنے کا باعث بنتا مگر افسوس آپ نے علم و ترقی کے ہر دروازے ہمارے آنے والی نسلوں تک بند کر دئیے ۔ اور تعلیمی اداروں کو صرف اپنی اے ٹی ایم مشینیں بنا لیا ہے صد افسوس۔