لڑکا دیکھنے کی روایت ڈالیں۔ شمع اختر انصاری

باجی ! 
پاپا ہمیں لڑکا دکھا کر لائے ہیں۔"
ـــــــــــــــــــــ
چوبیس سالہ ماہم نے چمکتی آنکھوں کے ساتھ مجھے بتایا۔ اس کی گفتگو سے محسوس ہورہا تھا کہ وہ رشتہ اسے بہت پسند آیا ہے ۔
ماہم میرے والد کے دوست کی بیٹی ہے اور اس گھرانے سے ہمارے بہت پرانے اور اچھے روابط ہیں ۔ مشترکہ خانگی نظام کی بناء پر ماہم کی مزید چچا زاد اور تایا زاد بہنوں سے بھی اچھی دعا سلام ہے ۔
" پاپا لڑکا دکھا کر لائے ہیں ، ندیم چاچو لڑکا دکھا کر لائے ہیں ۔" ایسے جملے میں اکثر اس گھرانے کی بچیوں سے سنتی رہتی ہوں ۔
یہ " ملک " برادری ہے اردو بولتے ہیں اور قیام پاکستان سے پہلے یہیں آباد تھے۔
 
رشتے کا سلسلہ بہت آسان ہے مرد آپس میں بات کرلیتے ہیں کہ فلاں گھر میں اس عمر کی لڑکی ہے ، ۔۔۔ کہیں کوئی مرد بتاتا ہے کہ میرا بیٹا ، بھانجا یا بھتیجا بھی اس رشتے کےلیے مناسب ہے ۔
اب لڑکی کے والد ، چچاؤں یا ماموؤں تک یہ رشتہ پہنچتا ہے وہ لڑکے کے کردار اور روزگار کے متعلق چھان بین کرتے ہیں اگر مطمئن ہو جائیں تو پھر لڑکی کو لڑکا دکھایا جاتا ہے یہ عمومآ لڑکے کے کام کی جگہ ہوتی ہے ۔ 
لڑکی کو لڑکا پسند آجائے تو لڑکے والوں کو گھر بلایا جاتا ہے اگر لڑکی کو لڑکا اچھا نہ لگے تو نہ ہی اسے زبردستی منایا جاتا ہے ، نہ برا بھلا کہا جاتا ہے ۔ مزید کسی رشتے کے لیے تلاش جاری رکھی جاتی ہے ۔
ـــــــــــ
وہ تمام بہنیں۔ جو اپنی بیٹیوں کے لیے اچھے رشتے کی منتظر ہیں وہ پہلے اپنے ارد گرد نظر ڈال لیں ، کسی دیورانی کا بھتیجا ، کسی بھابھی کی بہن کے سسرال میں ۔۔۔کسی پڑوسن کے رشتے داروں میں اگر کوئی مناسب لڑکا نظر آتا ہے تو کسی معتبر فرد سے رشتے کے لیے کہلایا جاسکتا ہے ، خود بھی پیش رفت کی جاسکتی ہے یہ "دل کا رشتہ" اور مذ دیسی" جیسے پلیٹ فارمز کا زمانہ ہے "۔ ہمارا معاشرہ بھی بہت آگے جاچکا ہے آپ اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنی بیٹی کے بہتر مستقبل کے لیے کوششیں کرسکتی ہیں ۔
خاص طور پر وہ مائیں جو رشتے کرانے والوں کا سہارا لیتی ہیں ان سے گذارش ہے کہ یہ معاملہ بالکل میچ میکرز پر نہ چھوڑ دیں ۔اپ کی بیٹی جیتا جاگتا وجود ہے ۔اکثر رشتے کرانے والیاں منہ پھٹ ہوا کرتی ہیں اور اپنی ابتدائی فیس ہاتھ میں آتے ہی بچی میں چار چھ عیب ہاتھوں ہاتھ نکال کر آپ کو کم زور کر ڈالتی ہیں ۔ ان کے پاس سو ڈیڑھ سو لڑکیوں کی تصاویر ہوا کرتی ہیں جنہیں وہ لڑکے والوں کو یوں دکھاتی ہیں جیسے تاش کی دو چار گڈیاں کھول کر بکھیر دی گئی ہوں ۔ جس دن وہ آپ کے گھر رشتے والوں کو لاتی ہیں اس دن وہ بیس پچیس گھروں میں لوکی ، توری کی طرح لڑکیاں دکھاتی پھرتی ہیں اب اتنی لڑکیوں میں لڑکے والوں کو بھی انتخاب کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ اگر کوئی آپ کی بیٹی کو پسند بھی کرلے تو رشتہ کرانے یا بگاڑنے میں ان خواتین کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے ۔ پھر مسئلہ یہ بھی ہے کہ یہ اپنے کام سے کام نہیں رکھتیں آتے جاتے مقررہ فیس کے علاؤہ مزید پیسے مانگنا ، نہ ملنے پر منہ بنانا یا باتیں سنانا ۔۔۔ کاروباری حربہ سمجھتی ہیں ۔
انہیں نہ اس بات کی پرواہ ہوتی ہے کہ جانے سے پہلے گھر میں اطلاع ہی دے دیں نہ اس بات سے غرض کہ ان کی آمد پر گھر میں کوئی بڑی خاتون موجود ہے یا نہیں ۔
ہر رشتے کے لانے پر وسیع دستر خوان لگانے پر بحث کرنا بھی ان خواتین کا خاصہ ہے بے شک لڑکے والے اس چیز کو مناسب جانیں یا نہیں ۔ اٹھتے وقت بچے ہوئے کھانے کا پارسل بنوالینا بھی ان کے لیے شرم کی بات نہیں ہے ۔۔ انہیں فرمائشیں کر کر کے خورد ونوش کی اشیاء منگوانے میں کوئی جھجھک نہیں ہوتی ۔
اگر آپ کسی رشتے والی کے ہاتھ رشتہ کروانے پر مجبور ہوہی چکی ہیں تو چند باتیں یاد رکھیں ۔
1. انہیں سختی سے منع کردیں کہ پہلے اپنی بچی کو نہیں دکھائیں گی بلکہ لڑکے کی تصویر دیکھیں گی اور اس کے کردار و روزگار کی معلومات کروائیں گی اگر آپ کا دل مطمئن ہوا تو ہی کوئی آپ کے گھر میں قدم رکھے گا ۔۔۔ یقین کیجیے کہ یہ رشتہ کرانے والیاں اسی بات پر تاؤ کھانے لگیں گی سمجھ لیجیے کہ اس وقت ان کے پاس آپ کی بچی کے لیے کوئی مناسب رشتہ موجود نہیں ۔ 
2. اگر یہ کوئی معلومات آپ کو دیتی بھی ہیں تو ان کی زبان کا اعتبار بالکل نہ کیجیے ۔یہ نہ صرف بہت سی خامیاں جانتے ہوئے بھی چھپا لیتی ہیں بلکہ آپ کو بھی مشورہ دیتی ہیں کہ اپنی بچی کی فلاں خامی لڑکے والوں کے سامنے نہ آنے دیجیے گا ۔ یا پھر فلاں خوبی کو بڑھا چڑھا کر بتاییے گا ۔۔۔یہ بات اگرچہ آپ کو اچھی لگے گی مگر یہاں آپ کو مزید محتاط ہونے کی ضرورت ہے کہ لڑکے والوں کو بھی ایسی ہدایات دے کر آپ سے ملوایا گیا ہے ۔
3. کوشش کیجیے کہ رشتہ پسند آنے پر تمام معاملات خود طے کریں رشتے والی کے توسط سے کوئی بات طے نہ ہونے دیں ورنہ وہ اپنی فہم اور مفاد کے تحت کام کریں گی جس سے آپ کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے ۔
آپ اپنی سہولت اور آسانی سے اپنے معاملات خود سنھالییے ۔
4. رشتہ طے ہونا قسمت کی بات ہے ۔اگر رشتے والی آپ کی بچی میں بار بار نقص نکالتی ہے یا رشتہ کرانے میں ناکامی پر آپ کی بچی کو برا بھلا کہتی ہے تو ان کی زبان بند رکھنے کی کوشش کیجیے ۔اپنی بچی کو برا کہنے کا حق کسی کو نہ دیجیے ۔
اپنی بچی کے جذبات کو بھی سمجھیے بار بار کسی رشتے کے لیے سامنے آنا اور مسترد ہونا آسان نہیں ہوتا وقت گزرنے کے ساتھ یہ ایسی اذیت میں تبدیل ہوسکتا ہے جو آپ کی بیٹی کے ذہن کے ساتھ ساتھ آپ کو یا پورے گھر کو بھی لپیٹ میں لے سکتا ہے ۔ 
اگر شادی میں تاخیر ہورہی ہے تو اپنی بیٹی کو کسی مثبت سرگرمی کی طرف راغب کیجیے ۔۔کوشش کیجیے کہ شہزادی کو مالی طور پر خود مختار کردیں تاکہ وہ اپنے ضروریات کے معاملے میں کسی کی محتاج نہ رہے ۔

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !