وزن کم کیجیے ' 32 بار' کے فارمولے سے۔
اس طریقے کو آزمانے کے لیے صرف ایک شرط ہے اور وہ ہے 'وقت۔'
اگر آپ کے پاس اپنی صحت کو دینے کے لیے وقت ہے تو آ جائیں میدان میں۔
اس فارمولے کے تحت نا تو ڈائٹنگ کرنے کی ضرورت ہے نا جم جا کے ویٹ ٹریننگ کرنے کی نا ٹریک پہ دوڑنے کی مگر یہ آپ کا وزن تیزی سے کم کرئے گا۔
دوستو ہماری زندگی ہمارے دماغ کی گیم ہے ہم اپنے دماغ کو کنٹرول کر کے دنیا کی ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں جس میں سب سے قیمتی چیز صحت ہے موٹاپا سمیت سب بیماریاں ہماری صحت کو تباہ کر دیتی ہیں اور ہم آہستہ آہستہ زندگی کو بھرپور انداز میں جینے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔
اپنی بھاگتی دوڑتی زندگی میں سے کچھ لمحات صحت کو دیں ورنہ آپ کو پیسے کی صورت میں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
پھر ایک بیماری کے علاج سے دوسری بیماری پیدا ہونے کا ایسا چکر چلے گا جو ہمیں چکرا کے رکھ دے گا۔
مہنگے علاج پہ وقت پیسہ سب خرچ کرنے اور اس چکر میں دھنستے چلے جانے سے بہتر ہے کہ اپنی صحت پر صرف وقت کی انویسٹ کر لیا جائے۔
فارمولہ 32 بار کیا ہے۔۔؟
1. اس میں ہم نے اپنے کھانے کو چھوٹے چھوٹے پورشنز میں تقسیم کرنا ہے جیسے اگر ہم ایک روٹی کے آٹھ یا دس لقمے بناتے ہیں تو اب بیس
20
لقمے بنائیں گے۔ روٹی کو بیس حصوں میں تقسیم کر لیں جی ہاں بالکل ویسے ہی جیسے ہم اپنے بچوں کو چھوٹے ہوتے بنا کے دیتے تھے۔
چاول یا چمچے سے کھانے والی چیز کے لیے چھوٹا چائے والا چمچ استعمال کریں۔ سوفٹ سوئیٹ ڈشز کو بھی یونہی زبان پہ رکھ کے محسوس کر کے ٹائم دے کے کھانا ہے۔
دراصل ہم کھانا کھاتے نہیں ہیں کھانا نگلتے ہیں بڑے بڑے لقمے منہ میں ڈالے کر معدے میں پھینکتے ہیں۔ اس عادت کو مکمل بدلنا ہو گا۔
2. ایک لقمے کو بتیس بار گن کے چبانا ہے اس سے زیادہ ہو جائے تو بہت اچھا ہے کم نہیں ہونا چاہیے۔ چباتے ہوئے کھانے کو منہ میں اچھی طرح گھمائیں تاکہ لعاب کھانے میں مکس ہو جائے جتنا زیادہ لعاب مکس ہو گا یہ کھانا ہمارے لیے اتنا ہی فائدہ مند ہوتا جائے گا۔
3. کھانے کو پوری توجہ سے کھانا ہے محسوس کرنا ہے اس کی خوشبو ذائقہ اس میں شامل اجزاء کا ذائقہ محسوس کرنا ہے جب کھانا زیادہ دیر تک زبان پہ رہتا اور گھومتا ہے تو
زبان کی ذائقہ محسوس کرنے والی تمام حس متحرک ہو جاتی ہیں آپ ذائقہ محسوس کرتے ہیں اور اس کھانے کو انجوائے کرتے ہیں۔
ایک کھانا کھانے کے لیے کم از کم آدھا گھنٹہ لازمی نکالیں۔
4. کھانا پر سکون ہو کے کھائیں، چلتے پھرتے ، اخبار یا کتاب پڑھتے یا موبائل اور ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا نہیں کھانا، ذہن میں کسی الجھن کے ہوتے کھانا نہیں کھانا پہلے خود کو ریلیکس کریں پرسکون ہوں کھانا سامنے رکھیں اپنے رب کا نام لیں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھیں رب کا شکر ادا کریں اور کھانا شروع کریں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
نے بھی ہمیں بالکل اسی طرح کھانا کھانے کی تلقین کی ہے کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھو، کھانا خاموشی سے کھاو، کھانا کھاتے ہوئے بولو نہیں، کھانا ٹھہر ٹھہر کے اور چبا چبا کے کھاؤ اور بھوک رکھ کے کھاؤ ۔
یہ سب پریکٹس ایک تو مائنڈ فل نیس کی گیم ہے کہ ڈائٹنگ کر کے خود کو ترسانے اور بھوکا رکھنے کے بجائے دماغ کو سیر کیا جائے ۔
کھانا نہیں، کھانے کا طریقہ بدلا جائے۔
کھانے کو رغبت سے کھایا جائے
مقدار کم کرنے کے بجائے ذائقے کو محسوس کیا جائے۔
جب دماغ سگنل دے کہ وہ سیر ہو گیا ہے تو کھانا روک دیا جائے۔
اس طریقے سے ہم وزن اور بیماریوں کو بنا پیسہ خرچ کیے اور ایکسٹرا محنت کیے کنٹرول کر سکتے ہیں صرف 'وقت' درکار ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ وزن کم کرنے کے مہنگے ترین انجیکشنز اوزیمپک اور مونجارو بھی اسی ترکیب پہ کام کرتے ہیں یہ انجیکشنز ایسے ہارمونز ریلیز کرتے ہیں جو دماغ کو تھوڑا سا کھا کے بھی سیر ہونے کا میسج بھیجتے ہیں۔ یہ کھانے کو معدے میں زیادہ دیر تک روکتے ہیں تاکہ پیٹ بھرے ہونے کا احساس رہے، اسی لیے ان انجیکشنز کو لگوا کے زیادہ کھانا کھانے پہ وامٹنگ سٹارٹ ہو جاتی ہے
کیونکہ معدہ اضافی کھانا قبول نہیں کرتا۔
تو کیا آپ وزن کم کرنے اور شوگر، ہائپر ٹینشن وغیرہ جیسی بیماریوں سے بچنے کے لیے میرے ساتھ، مہنگے علاج کے بجائے وقت انویسٹ کرنے کا چیلنج لینے کے لیے تیار ہیں۔۔۔۔۔۔؟