بچوں کو صحت مند ماحول کی فراہمی۔۔ شہزاد حسین

میری ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ اپنے بچوں کو ایک ایسا ماحول دوں جہاں وہ روز مٹی میں کھیلیں، اتھلے پانی و کیچڑ میں اچھلیں کودیں۔ گھنی گھاس پر گھٹنوں ننگے پیر بھاگ دوڑ کریں اور ساتھ ہی وہاں کچھ پالتو جانور جیسے مرغیاں، چوزے، بطخیں، خرگوش، بکریاں وغیرہ ہوں۔ 

شہر کی آلودگی سے دور کھلی ہوا اور سورج کی روشنی تلے اس ماحول میں وہ اکثر و بیشتر وقت گزارا کریں

اس طرح نہ صرف ان کے امیون سسٹم مضبوط ہوں گے، بلکہ وہ نیچر سے بھی اور زیادہ connect ہوسکیں گے۔ کل کو وہ طرح طرح کی ذہنی و نفسیاتی پیچیدگیوں سے بھی قدرے محفوظ رہ سکیں گے

ہم انسان صدیوں سے اسی قدرتی طرز زندگی کے عادی رہیں ہیں۔ یہ تو شہری زندگی کی بھاگ دوڑ تھی، جس نے اس سارے قدرتی حسن کو ہمارے بچوں سے چھین لیا۔ اب وہ کنکریٹ کے جنگلوں میں بستے ہیں، جہاں انھیں ہوا اور قدرتی روشنی کی بجائے صرف اسکرینیں میسر ہیں

کاش کے ہم اپنے بچوں کو کسی حد تک اس مصنوعی زندگی سے بچاسکیں

اس حوالے سے میں اکثر سوچ و بچار کرتا ہوں اور کوئی درمیانی سالوشن سوچتا ہوں

اب ہم شہروں میں بسنے والوں کے لیے یہ ممکن نہیں کہ یہ سب چھوڑ چھاڑ کر کسی گاؤں دیہات یا فارم ہاؤس میں جابسیں۔ یہ عملی طور پر ممکن نہیں۔ 

پھر ہماری اکثریت کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ امیروں کی طرح ہم پرائیویٹ فارم ہاؤسز لے رکھیں جہاں اپنے ویک اینڈز گزار سکیں

ایک درمیانی حل (مڈل و اپر مڈل کلاس کے لیے) یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جیسے اب ہر چیز میں shared economy کا کانسیپٹ مقبول ہوتا جارہا ہے، اسی طرز پر shared farmhouse کا کانسیپٹ ہونا چاہیے جہاں 8 سے 10 فیملیز مل کر کسی سسٹم یا جیسے REIT ماڈل کی طرز پر ایک فارم ہاؤس خرید لیں اور اس میں روٹیشن کی بنیاد پر اپنے اپنے دن مختص کرلیں۔ 

وہ فارم ہاؤس ان کی لائف ٹائم انویسٹمنٹ بھی ہوجائے گی اور ساتھ فارم ہاوس لائف اسٹائل نہایت کم قیمت پر افورڈ بھی کرسکتے ہیں۔ 

اسی فارم ہاؤس پر کل کو آرگینک سبزیاں، پھل، گوشت (بیف، مٹن، چکن وغیرہ) دیسی انڈے اور خالص دودھ کا بھی سلسلہ بنایا جاسکتا ہے

لیکن ظاہر ہے، یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو:

1- اس ماڈل کو افورڈ کرسکتے ہوں یعنی دس سے 25 لاکھ انویسٹ کرسکتے ہوں

2- اس لائف اسٹائل کو بہت زیادہ ویلیو کرتے ہوں۔ 

یہ صرف ایک کانسیپٹ ہے جس پر میں کافی عرصے سے سوچ بچار کرتا رہا ہوں۔ مجھے یہ لائف اسٹائل بہت زیادہ پسند ہے لہذا اس کے feasible solutions بھی قدرتی طور پر ذہن میں آتے رہتے ہیں کیونکہ مڈل کلاس کے لیے اپنے بل بوتے پر یہ سب کرلینا قطعی آسان نہیں۔ 

اس ملک میں بنیادی ضروریات زندگی ہی اتنی مشکل بنادی گئیں ہیں کہ ایسی لگژریز کی طرف عام آدمی کا دھیان ہی نہیں جاتا۔ تو کیا کیجیے۔۔۔۔۔

حالانکہ قدرتی لائف اسٹائل سے قریب رہنا لگژری نہیں بلکہ آئندہ آنے والے دور میں ایک اہم ضرورت بنتی جارہی ہے۔ ہمارے بچے اس کے اثرات بد کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ ہمارا ماحول اور فوڈ زہریلا ہوتا جارہا ہے۔ اس کے منفی اثرات کم کرنے کے لیے ایسا کچھ کرنا اہم ہے

اس حوالے سے آپ کیا سوچتے ہیں؟

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !