جاپان کی ترقی کا راز۔۔۔ عابد جمیل

جب کبھی دنیا کی طاقتور معیشتوں کی فہرست دیکھی جاتی ہے، تو ایک سوال حیرت میں ڈال دیتا ہے—جاپان، ایک چھوٹا سا جزیرہ نما ملک، آخر دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت کیسے بن گیا؟


جاپان کے پاس نہ تیل کے بڑے ذخائر ہیں، نہ سونا، نہ ہی وسیع زرخیز زمینیں۔ اس کی 75 فیصد زمین پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے، جہاں انسانی آبادی کا بسنا ممکن نہیں۔ صرف 13 فیصد زمین ایسی ہے جس پر کھیتی باڑی کی جا سکتی ہے۔ ملک بحرالکاہل کے کنارے "رِنگ آف فائر" میں بسا ہوا ہے، جہاں ہر وقت زمین کانپتی رہتی ہے۔ ایک سو سے زیادہ آتش فشاں (کازَن 火山) جاپان کے سینے میں دھڑکتے ہیں۔

پھر بھی، جاپان وہی ملک ہے جہاں سے سونی، ٹویوٹا، ہونڈا اور نینٹینڈو جیسے نام دنیا میں گونجتے ہیں۔ یہ وہی سرزمین ہے جس نے روبوٹ (روبوتو ロボット) اور الیکٹرانکس میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔

کہانی کا آغاز شاید تعلیم سے ہوتا ہے۔ جاپانی بچوں کو اسکول میں صرف علم ہی نہیں، نظم (چِتسو 整) اور محنت (کِن‌بِتسو 勤勉) بھی سکھائی جاتی ہے۔ جاپان میں تعلیم صرف ایک فرض نہیں، ایک عزم ہے۔ ان کے تعلیمی ادارے تحقیق اور اختراع (کی‌فَتسو 技発) کا گہوارہ ہیں۔

یہی جذبہ انہیں لاتا ہے صنعتوں کی دنیا میں۔ جب دنیا دوسری جنگ عظیم کے بعد اپنی راکھ میں ڈھونڈ رہی تھی نئی زندگی، جاپان نے خاموشی سے کارخانے بسائے۔ انہوں نے آٹوموبائل، روبوٹکس، اور مائیکرو چِپس کو اپنی شناخت بنایا۔

ان کی زندگی کا ہر پہلو نظم و ضبط سے جُڑا ہے۔ بسیں وقت پر آتی ہیں، لوگ قطار میں کھڑے ہوتے ہیں، اور کوئی کام بغیر معیار (ہین‌سو 品質) کے مکمل نہیں ہوتا۔

حکومت نے بھی معیشت کے پہیے کو مسلسل رواں رکھا۔ سستے قرضے، برآمدات پر زور، اور جدت طرازی پر مراعات نے صنعتوں کو جلا بخشی۔ ان کی اقتصادی منصوبہ بندی وقتی نہیں، بلکہ نسلوں پر محیط تھی۔

جاپان نے اپنے محدود وسائل کو مسئلہ نہیں، موقع سمجھا۔ چونکہ تیل اور معدنیات بہت کم تھے، انہوں نے باہر سے خام مال منگوایا، اور یہاں اپنی مہارت سے اسے قیمتی اشیاء میں بدلا۔ آج وہ امریکہ، چین اور یورپ کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں شامل ہے۔

جاپان کا انفراسٹرکچر بھی کہانی سے کم نہیں۔ ان کی ٹرینیں (شنکانسن 新幹線) گولی کی رفتار سے دوڑتی ہیں۔ سڑکیں، بندرگاہیں اور ہوائی اڈے صنعتی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی بن چکے ہیں۔

یقیناً، چیلنجز اب بھی ہیں۔ ان کی آبادی کا تقریباً 29 فیصد حصہ 65 سال سے زیادہ عمر کا ہے۔ نئی نسل کم ہو رہی ہے، اور بوڑھی نسل بڑھ رہی ہے۔ لیکن جاپان نے روبوٹکس اور آٹومیشن سے اس چیلنج کو بھی مواقع میں بدلا ہے۔

یہ سب کچھ جاپان کو محض ایک ملک نہیں، بلکہ ایک تصور بنا دیتا ہے۔ ایک ایسا تصور جو ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر عزم ہو، تعلیم ہو، اور نظم ہو—تو پہاڑ، زلزلے، آتش فشاں، یا وسائل کی کمی بھی راستہ نہیں روک سکتی۔

اور شاید یہی وجہ ہے کہ جاپان، باوجود اپنے تمام قدرتی محدودیتوں کے، آج بھی دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے۔


#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !