ٹوکیو کے ایک پرانے اپارٹمنٹ کی کھڑکی کے پیچھے ایک 84 سالہ بوڑھا شخص تنہا بیٹھا رہتا۔ اس کا نام ماساؤ تھا۔ کبھی اس کے گھر میں بیوی کی ہنسی اور بچوں کے قہقہے گونجتے تھے، مگر اب وہ سب اپنے اپنے راستوں پر ہیں۔ بیوی مرچکی ہے، بچے مصروف دنیا میں کھو گئے ہیں۔ ماساؤ کے پاس بس ایک پرانا ٹی وی، کچھ دوائیاں اور یادوں کا انبار تھا۔ وہ دنوں تک کسی سے بات نہیں کرتا۔ کبھی کھڑکی سے باہر جھانک کر سوچتا کہ کیا کوئی دروازہ کھٹکھٹائے گا؟ مگر کوئی نہیں آتا۔ ایک دن وہ خاموشی سے مرجاتا ہے، اور اس کی لاش چھ مہینے بعد ملتی ہے۔
یہ صرف ماساؤ کی کہانی نہیں، یہ جاپان کی تلخ حقیقت ہے۔ یہاں ہر سال ہزاروں لوگ ایسے ہی مرتے ہیں جنہیں "کودوکوشی" کہا جاتا ہے یعنی تنہائی کی موت۔ جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی کے مطابق 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں 37,000 سے زائد لوگ گھروں میں مردہ پائے گئے۔ ان میں سے 4,000 سے زیادہ کی لاشیں ایک ماہ بعد دریافت ہوئیں، اور کئی کیسز میں یہ مدت چھ ماہ سے ایک سال تک جا پہنچی۔
یہ المیہ کیوں بڑھ رہا ہے؟ اس کی وجہ جاننے کیلئے ہم دیکھ رہے ہین کہ جاپان کی آبادی تیزی سے بوڑھی ہورہی ہے۔ 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق 29 فیصد آبادی 65 سال سے زیادہ عمر کی ہے اور اندازہ ہے کہ 2050 تک ہر تیسرا شخص بوڑھا ہو چکا ہوگا۔ جبکہ خاندان مختصر ہوتے جا رہے ہیں ، رشتے کمزور ، شادی اور اولاد سے علیحدگی عام ہو چکی ہے۔ لوگ اپنی ، اپنی زندگیوں میں مصروف ہو چکے ہیں، کسی کے پاس بھی رشتے داریاں نبھانے کا وقت نہیں ہے۔
اکیلے مرنے والوں کے فلیٹ اکثر ڈرا دینے والے ہوتے ہیں ۔ نعشوں سے اٹے ہوئے ، تعفن زدہ ہوا، ٹیبلز پے سجے سڑتے ہوئے کھانے ، بوسیدہ کپڑے، اور وہ خاموش نعشیں جو سب کو یاد دلاتی ہیں کہ محبت اور رشتوں کے بغیر انسان سب کچھ ہونے کے باوجود کس قدر تنہا ہے۔
حکومت اور سماجی تنظیمیں ان حالات سے نمٹنے کیلئے کوششیں کر رہی ہیں۔ بعض گھروں میں سینسر لگائے گئے ہیں جو گھروں میں کسی بھی قسم کی حرکت نہ ہونے پر الارم دیتے ہیں، کمیونٹی وزٹرز بھیجے جاتے ہیں، مگر یہ منظر اس قدر خوفناک اور زخم اتنا گہرا ہے کہ ٹیکنالوجی اسے مکمل نہیں بھر سکتی۔ اصل مسئلہ رشتوں کی کمی اور احساس کی موت ہے۔
جاپان کا یہ ’’خاموش قبرستان‘‘ دنیا کے ہر ترقی یافتہ ملک کے لیے وارننگ ہے کہ ترقی اور دولت ہی سب کچھ نہیں ہوتی۔ اگر خاندان اور سماجی رشتے ٹوٹ جائیں تو دنیا کا سب سے مہذب معاشرہ بھی تنہائی کی موت مر جاتا ہے۔ اور پر رونق شہر قبرستان بن جاتے ہیں ۔