اب وقت آ گیا ہے کہ عورت نظریں جھکانے کے بجائے مردوں کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دے— کیونکہ عورت کوئی تماشہ نہیں اور مرد کو یہ حق کسی نے نہیں دیا کہ وہ اسے گھورتا پھرے۔
پردہ صرف عورت کا نہیں، مرد کی آنکھوں کا بھی ہے۔ اگر خواتین اعتماد کے ساتھ پلٹ کر جواب دیں تو یہ بیمار رویہ خود ہی دم توڑ دے گا۔
ہمارے معاشرے میں جب بھی بات پردے کی ہوتی ہے تو عورت کا ذکر سب سے پہلے آتا ہے۔ لباس، انداز اور چال ڈھال پر نصیحت کی جاتی ہے، مگر مرد کی ذمہ داری کو اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ حالانکہ قرآن مجید میں سب سے پہلے حکم مرد کو دیا گیا ہے:
"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ"
(سورۃ النور، آیت 30)
یعنی: "ایمان والے مرد اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔"
مگر افسوس کہ ہمارے معاشرتی رویوں نے اس حکم کو یک طرفہ کر دیا ہے۔ عورت کو حجاب کا پابند اور مرد کو بے لگام چھوڑ دیا گیا ہے۔
یہ رویہ عورت کے اعتماد کو توڑ دیتا ہے۔ وہ خوف اور جھجک کے ساتھ چلتی ہے۔ بازار، گلی، دفتر غرض جہاں بھی جاتی ہے نظریں اس کا پیچھا کرتی ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر عورت خود اعتماد کے ساتھ کھڑی ہو جائے تو حالات بدل سکتے ہیں۔ اور یہ بات میں اپنے تجربے کی بنیاد پہ کہہ رہی ہوں
ایک دن اسکول سے واپسی پر ایک شخص مسلسل مجھے گھور رہا تھا۔ پہلے میں نے نظریں پھیر لیں، پھر سوچا کہ کیوں میں ہی نگاہیں کیوں جھکاؤں؟ جب رب نے حکم پہلے اسے دیا ہے تو پہلے جھکائے بھی وہی۔
یہ خیال اتے ہی میں نے پورے اعتماد سے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا اور غصے سے اشارہ کیا کہ "کیا بات ہے؟" وہ فوراً شرمندہ ہوا اور نظریں ہٹا لیں۔
آج پھر ایسا ہی ہوا۔ ایک اور شخص دیکھ رہا تھا۔ میں نے سن گلاسز اتارے اور سیدھا اس کی آنکھوں میں بھرپور اعتماد اور وقار کے ساتھ گھور کر دیکھا۔ لیکن اس نے نظریں ہٹانا گوارا نہ کیا ۔ اب کی بار میں نے باقاعدہ اواز دے کے پوچھا کہ جی کیا بات ہے کیوں دیکھ رہے ہیں آپ؟ اب شاید اس کو اپنی عزت کی فکر پڑ گئی اور اس نے فوراً نظریں بدل لیں۔
یہ تجربات ثابت کرتے ہیں کہ عورت اگر اعتماد کے ساتھ جواب دے تو مرد خود بخود اپنی حد میں آ جاتا ہے۔
اصل پردہ کیا ہے؟
پردہ صرف عورت کے لباس کا نام نہیں۔ مرد کی نظریں بھی پردے کا حصہ ہیں۔ اگر مرد اپنی نگاہوں کا خیال رکھیں تو عورت زیادہ محفوظ ہوگی اور معاشرہ زیادہ باعزت۔
وقت کی ضرورت ہے کہ نصیحت صرف عورت کے حصے میں نہ ڈالی جائے بلکہ مرد کو بھی یاد دلایا جائے کہ نگاہوں کا پردہ ضروری ہے۔ یہی انصاف ہے اور یہی مہذب معاشرے کی پہچان۔
اب وقت ہے کہ خواتین ڈرنے اور جھجکنے کی عادت چھوڑ دیں۔ جب بھی کوئی مرد آپ کو گھورے تو بجائے نظریں جھکانے کے، پورے اعتماد، غصے اور وقار کے ساتھ پلٹ کر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھیں، اور دوٹوک پوچھیں کہ: "جی، کیا مسئلہ ہے؟"
یہ رویہ آہستہ آہستہ اس گندی عادت کو ختم کر دے گا جو برسوں سے ہمارے معاشرے میں پروان چڑھ رہی ہے۔ مرد یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ جو عورت گھر سے باہر نکلتی ہے وہ ان کی ملکیت ہے اور اس کو گھورنا ان کا حق ہے۔ حالانکہ نہ دین نے انہیں یہ حق دیا ہے اور نہ ہی کسی تہذیب نے۔
عورت کا جسم کسی کی ملکیت نہیں۔ مرد کو ایک فیصد بھی یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی نامحرم عورت کو یوں تاکے۔ اگر ہم عورتیں اعتماد کے ساتھ جواب دینا شروع کر دیں تو یہ باطل خیال ہمیشہ کے لیے دم توڑ دے گا۔ ہمیں اپنے حق کی حفاظت خود کرنی ہوگی اور اپنے وقار پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔