ذہنی دباؤ کے ہماری صحت پر اثرات: سعیدفاطمہ


زندگی کی تیز رفتار دوڑ میں ہم سب کہیں نہ کہیں اپنے آپ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم نے عمارتیں اونچی کر لیں مگر اپنے دلوں کی بنیادیں کھو دیں۔ چہروں پر مسکراہٹ ہے مگر دل اضطراب میں مبتلا ہیں۔ آج انسان ہر چیز حاصل کرنا چاہتا ہے۔ شہرت، دولت، آسائش — مگر سکون اس کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سکون خریدنے سے نہیں، سمجھنے سے ملتا ہے۔ اور جس نے یہ سمجھ لیا کہ صحت دنیا کا سب سے قیمتی خزانہ ہے، وہی دراصل کامیاب انسان ہے۔
اگر دولت کے انبار بھی ہوں مگر جسم یا ذہن بیمار ہو، تو انسان بدقسمت ہے۔ خوش نصیب وہ ہیں جن کے پاس ذہنی سکون اور جسمانی تندرستی دونوں موجود ہیں، کیونکہ صحت مند ذہن ہی صحت مند جسم کی ضمانت ہے۔
آج کے دور میں ذہنی دباؤ ایک عام مگر خطرناک بیماری بن چکا ہے۔ یہ بیماری نہ دکھائی دیتی ہے، نہ فوری محسوس ہوتی ہے، مگر آہستہ آہستہ انسان کی روح، اس کے خواب، اور جسم کی توانائی کو چاٹ لیتی ہے۔ ایک مطمئن ذہن ہی متوازن جسم پیدا کرتا ہے، لیکن جب ذہن پریشان ہو تو جسم بھی بوجھ محسوس کرنے لگتا ہے۔
میں ایک ایسی لڑکی کو جانتی ہوں جو چند ماہ پہلے تک خوشحال زندگی گزار رہی تھی۔ اس کا وزن متناسب تھا، بچے، گھر، سب کچھ ٹھیک تھا۔ لیکن خاندانی مسائل اور رشتوں کے زخموں نے اسے اس قدر متاثر کیا کہ صرف تین ماہ میں اس کا وزن دس کلو تک کم ہو گیا۔ یہ صرف جسمانی کمزوری نہیں تھی بلکہ ذہنی درد کا جسم پر اثر تھا۔ جب دل زخمی ہو، تو جسم بھی کمزور ہو جاتا ہے۔
اسی طرح ایک نوجوان لڑکا تھا۔ نرم دل، حساس، مگر اس کے والد کے سخت لہجے اور ناگواری نے اسے ٹوٹ کر رکھ دیا۔ اس نے کئی بار اپنے ذہنی بوجھ سے نجات پانے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ آخر کار پچیس برس کی عمر میں اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔
یہ المیہ صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ ایک سبق ہے۔ کبھی کسی کے ساتھ ایسا برتاؤ مت کریں کہ وہ اپنی زندگی سے مایوس ہو جائے۔ نرم الفاظ دوا بنتے ہیں، اور سخت جملے زہر۔ اگر ہم کسی کو پریشان دیکھیں، تو اس کے زخموں پر الفاظ کی مرہم رکھیں۔ یقین جانیے، محبت کے چند بول بھی ذہنی بیماری کا علاج ہیں۔

ذہنی دباؤ کی ایک بڑی وجہ آج کا مالی عدم توازن ہے۔ لوگ دوسروں کے سامنے اپنی حیثیت سے زیادہ خرچ کرتے ہیں، تاکہ وہ "بڑے" نظر آئیں۔ لیکن دکھاوے کی چمک کے پیچھے قرض، فکری پریشانی، اور بے سکونی چھپی ہوتی ہے۔ اگر ہم اپنی آمدنی کے مطابق خرچ کریں، غیر ضروری اخراجات سے بچیں، اور مستقبل کے لیے کچھ بچت رکھیں تو ہمارا دل مطمئن رہے گا۔ اعتدال اور سادگی ہی سکونِ قلب کا پہلا زینہ ہے۔
اسی طرح وقت کا ضیاع بھی ذہنی دباؤ کا بڑا سبب ہے۔ آج کے انسان کا سب سے بڑا دشمن بے مقصد سوشل میڈیا ہے۔ لوگ گھنٹوں اسکرین پر سکرول کرتے رہتے ہیں جبکہ ان کے اصل کام ادھورے رہ جاتے ہیں۔ جب وقت ختم ہو جاتا ہے، اور کام نامکمل رہتے ہیں، تو یہی غفلت دباؤ میں بدل جاتی ہے۔
لہٰذا ضروری ہے کہ ہم وقت کی قدر کریں۔ ایک واضح ٹائم ٹیبل بنائیں، اپنی ذمہ داریاں طے کریں، اور غیر ضروری مصروفیات سے بچیں۔ یقین جانیے، جب آپ وقت کو منظم کرنا سیکھ لیں گے تو ذہنی دباؤ خودبخود کم ہو جائے گا اور جسم میں تازگی لوٹ آئے گی۔
اپنے لیے وقت نکالیے۔ یہ خودغرضی نہیں بلکہ زندگی کی ضرورت ہے۔ کتابیں پڑھیں، نیند پوری کریں، ہلکی ورزش کریں، یا قدرت کے قریب جائیں۔ پرندوں کی آواز سنیں، بارش کی بوندوں میں سکون تلاش کریں، ہلکی موسیقی سنیں۔
پھولوں کے درمیان بیٹھیں، اپنے ہاتھوں سے کچھ پودے لگائیں۔
جب آپ ان پودوں کو بڑھتا دیکھیں گے، ان کے رنگ اور خوشبو محسوس کریں گے تو دل میں ایک ٹھنڈک اترے گی، جیسے قدرت خود آپ کے دل کے زخموں پر مرہم رکھ رہی ہو۔

اور آخر میں وہ علاج جو سب علاجوں کا مجموعہ ہے، اللہ کی یاد۔
اگر ہم قرآن پڑھیں، اسے سمجھیں، عبادت کریں، سجدے میں دل سے رب سے بات کریں، تو ایک روشنی دل میں اترتی ہے۔
اسی کے ساتھ، صدقہ بھی روحانی سکون کا ذریعہ ہے۔ صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا، ایک مسکراہٹ، ایک نرمی بھرا لفظ، یا کسی کے دکھ کو کم کرنے کی کوشش بھی صدقہ ہے۔
اللہ کی راہ میں دیا گیا صدقہ ذہنی دباؤ کم کرتا ہے، مصیبتیں دور کرتا ہے، اور دل کو طمانیت دیتا ہے۔
قرآن کہتا ہے:

> "خبردار! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔" (سورۃ الرعد، آیت 28)
جب دل مطمئن ہو، تو جسم خود بخود تندرست رہتا ہے۔
لہٰذا اگر ہم اپنی زندگی میں وقت کی تنظیم، مالی توازن، نرم گفتاری، محبت، عبادت، فہمِ قرآن، صدقہ، اور قدرت سے قربت پیدا کر لیں تو نہ صرف ذہنی دباؤ ختم ہوگا بلکہ جسم بھی صحت مند اور روح مطمئن ہو جائے گی۔
یاد رکھیے! صحت مند ذہن ہی صحت مند جسم کی بنیاد ہے، اور اللہ کی یاد وہ چراغ ہے جو اندھیروں کو اجالوں میں بدل دیتا ہے۔

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !